میانمار: کیرن باغیوں کا تھائی سرحد کے قریب فوجی اڈے پر قبضہ – DW – 27.04.2021
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: کیرن باغیوں کا تھائی سرحد کے قریب فوجی اڈے پر قبضہ

27 اپریل 2021

کیرن اقلیتی گروپ سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے میانمار میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا ہے۔ خبرو ں کے مطابق اس لڑائی میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3sc8H
Myanmar Karen National Liberation Army
تصویر: Getty Images/AFP/K.C. Ortiz

کیرن نیشنل یونین (کے این یو) کے فورسز نے منگل کے روزشمال مغربی تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب مشرقی میانمار میں ایک فوجی چوکی پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کر لیا۔

کے این یو کے امور خارجہ کے سربراہ پادو ساہ تاو نی نے خبر رساں ایجنسیوں کو بتا یا ”ہماری فوج نے برمی فوجی کیمپ پر قبضہ کر لیا ہے۔"

یہ لڑائی سالوین ندی کے قریب ہوئی جو میانمار اور تھائی لینڈ کو الگ کرتی ہے۔ تھائی گاوں والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے تصادم کی جگہ سے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں۔

تاونی نے کہا کہ ان کا گروپ کیرن فورسز اور میانمار فوج کے درمیان ہونے والی لڑائی میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کے متعلق اطلاعات جمع کر رہی ہے۔

کیرن باغی کون ہیں؟

کیرن نیشنل لبریشن آرمی، کارین نیشنل یونین کا مسلح ونگ ہے، جو سن 1949سے ہی میانمار حکومت کے ساتھ جنگ لڑ رہی ہے۔ میانمار کے کیرن نسلی اقلیتی گروپ کے قوم پرست اپنی ایک علیحدہ آزاد ریاست چاہتے ہیں۔

میانمار کی فوج نے ملک کے جنوب مغربی کاین ریاست میں مارچ سے فضائی حملے شروع کررکھے ہیں۔  ان فضائی حملوں سے بچنے کے لیے نسلی کیرن لوگوں کو تھائی لینڈ بھاگنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

اس وقت میانمار کی سیاسی صورت حال کیا ہے؟

یکم فروری کو فوجی بغاوت کے ذریعہ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی (این ایل ڈی)کی حکومت کو معزول کردینے کے بعد سے ہی میانمار فوج کے کنٹرول میں ہے۔ اسٹیٹ کاونسلر آنگ سان سوچی اور این ایل ڈی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما قید میں ہیں۔ سینئر جنرل من آنگ ہلینگ میانمار کے عملاً سربراہ ہیں۔

کے این یو میانمار کے فوجی جنتا پر نکتہ چینی کرتی رہی ہے۔

میانمار کی فوج نے فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی مغرب نے سخت مذمت کی ہے۔ ان فوجی کارروائیوں میں اب تک 750 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

 جنوب مشرقی ایشیا کے نو ملکوں کے رہنماوں نے گزشتہ سنیچر کے روز آسیان سربراہی کانفرنس کے دوران میانمار سے تشدد ختم کرنے کی اپیل کی۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے کانفرنس کے دوران اپنی تقریر میں میانمار کی سیاسی صورت حال کو ”ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید