شمالی وزیرستان: ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری میں دس شدت پسند ہلاک – DW – 02.07.2014
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان: ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری میں دس شدت پسند ہلاک

عصمت جبیں2 جولائی 2014

پاکستانی فوج نے ملک کے شمال مغرب میں طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران آج بدھ کو شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر جنگی ہیلی کاپٹروں سے نئے حملے کیے۔ نئے حملوں میں کم از کم دس جنگجو مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/1CULR
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی قبائلی علاقوں میں سے ایک، شمالی وزیرستان میں ملکی سکیورٹی دستوں کی فضائی اور زمینی کارروائی اس وقت اپنے تیسرے ہفتے میں ہے۔ اس کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانوں کو بدھ کے دن علی الصبح نشانہ بنایا گیا۔ بنوں سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس تازہ گولہ باری کے دوران ہیلی کاپٹروں نے شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ سے بارہ کلو میٹر شمال کی طرف خار وارسک نامی علاقے میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو ہدف بنایا۔

Pakistan Waziristan Taliban Kämpfer ARCHIV 2012
تازہ حملوں میں کم از کم دس جنگجو مارے گئےتصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر ایجنسی اے ایف پی نے سرکاری اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس شیلنگ کے نتیجے میں شدت پسندوں کی تین پناہ گاہوں کو تباہ کر دیا گیا جبکہ کم از کم دس جنگجو مارے گئے۔ اے ایف پی کے مطابق اس کارروائی میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد کی ایک مقامی سکیورٹی اہلکار کے علاوہ شمالی وزیرستان میں انٹیلیجنس ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

شمالی وزیرستان شمال مغربی پاکستان کے متعدد قبائلی علاقوں میں سے ایسا علاقہ ہے، جو افغان سرحد سے ملحقہ ہے اور جسے پاکستانی طالبان باغیوں اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ شمالی وزیرستان میں باقاعدہ فوجی آپریشن کا مقصد وہاں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے ختم کرنا ہے۔ اب تک اس آپریشن کے باعث وہاں سے قریب پانچ لاکھ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

Pakistan Massenflucht aus Nord-Waziristan vor Offensive gegen Islamisten
فوجی آپریشن کے باعث ہزار ہا متاثرہ شہری لکی مروت، کڑک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پناہ لے چکے ہیںتصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

اپنے گھروں سے رخصتی پر مجبور ایسے باشندوں میں سے بہت سے سرحد پار کر کے افغانستان میں بھی پناہ لے چکے ہیں۔ لیکن ان مہاجرین کی بہت بڑی اکثریت نے قبائلی علاقوں سے ملحقہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کا رخ کیا تھا۔ اب تک بنوں میں، جو شمالی وزیرستان سے دور نہیں ہے، ہزار ہا خاندان پناہ گزین ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جون کے وسط میں شروع کیے گئے اسی فوجی آپریشن کے باعث ہزار ہا متاثرہ شہری لکی مروت، کڑک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی پناہ لے چکے ہیں۔

پاکستانی فورسز نے امریکا اور دیگر طاقتوں کے کئی سالہ دباؤ کے بعد پندرہ جون کو شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز جنگی طیاروں سے حملوں کے ساتھ کیا تھا۔ بعد میں جنگی ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے گئے۔ پھر توپ خانے کا استعمال کرتے ہوئے باقاعدہ زمینی آپریشن بھی شروع کر دیا گیا تھا۔ یہ آپریشن گزشتہ مہینے کراچی کے ہوائی اڈے پر عسکریت پسندوں کے اس حملے کے بعد شروع کیا گیا تھا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستانی فوج کے ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان میں اس آپریشن کے دوران اب تک 376 عسکریت پسند اور 19 فوجی مارے جا چکے ہیں۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے کل منگل کے روز کہا تھا کہ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام عسکریت پسند گروپوں اور ان کے ارکان کو نشانہ بنایا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید