شام میں شہریوں پر بم حملہ کرنے والا ملزم برلن میں گرفتار – DW – 04.08.2021
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں شہریوں پر بم حملہ کرنے والا ملزم برلن میں گرفتار

4 اگست 2021

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے برلن میں شامی شہری موافق ال ڈی کو مبینہ طور پر سن دو ہزار چودہ میں دمشق میں شہریوں کے ایک گروپ پر بم حملہ کرنے اور دیگر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3yWYb
Syrien Damaskus Bombenanschlag
تصویر: Reuters

جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ نے چار اگست بروز بدھ جرمنی کی فیڈرل کورٹ آف جسٹس کے تفتیشی جج کی  طرف سے 30 جولائی 2021 ء کو جاری کردہ شامی شہری موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر اُسے جرمن دارالحکومت برلن سے گرفتار کیا ہے۔ برلن کی انسداد جرائم کی اسٹیٹ پولیس کو تفتیشی کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ پولیس نے برلن میں مبینہ مجرم کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی جس کے بعد اس پر فوری طور پر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے اور قتل کے سات کیسز میں ملوث ہونے کے علاوہ تین کیسز میں خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے کا سبب بننے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ملزم کی شام میں سرگرمیاں

شامی شہری موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری میں اس پر مندرجہ ذیل الزامات لگائے گئے ہیں۔

دس سالہ شامی خانہ جنگی میں ہلاکتوں کی تعداد اب نصف ملین

 

Syrien Damaskus Bombenanschlag
دمشق میں 2013 ء کے ایک بم حملے کے بعد کا منظرتصویر: Reuters

موافق ال ڈی نے 23 جون 2014ء کو شامی دارالحکومت دمشق کے 'رجاہ اسکوائر‘ پر شہریوں کے ایک گروپ پر اینٹی ٹینک ہتھیاروں )ممکنہ طور پر آر پی جی گولیوں( کی مدد سے دستی بم کا حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے شکار ہونے والے شامی باشندوں کا تعلق ضلع یرموک سے تھا، جو اس اسکوائر پر 'اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ میں ریلیف اینڈ ورک ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین‘ کی جانب سے غذائی پیکٹوں کی تقسیم کے سلسلے میں وہاں جمع ہوئے تھے۔ اس جگہ پر ہونے والے حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اس دہشت گردانہ واقعے میں کم از کم تین دیگر افراد شدید زخمی ہوئے تھے، جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

ان جرائم کے واقعات رونما ہونے کے وقت ملزم '' فری فلسطین موومنٹ‘ ایف پی ایم کا رکن تھا۔ قبل ازیں وہ ''پاپولر موومنٹ فار دی لبریشن آف پیلسٹاسن جنرل کمانڈ‘‘  تحریک کا رکن بھی تھا۔

شامی صدر بشار الاسد نے چوتھی مدتِ صدارت کا حلف اٹھا لیا

Syrische Armee setzt Beschuss von Ost-Ghouta fort
2018 ء میں دمشق کے مشرق حصے میں حکومتی فورسز کے حملے کا شکار ہونے والا ایک بچہ اپنے باپ کی گود میںتصویر: picture alliance/AA/Syrian Civil Defence

شامی خانہ جنگی

شام کی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد مذکورہ مسلح ملیشیا گروپوں نے دمشق حکومت کے ایما پر ال یرموک کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔ جولائی 2013 ء اور اپریل 2015 ء کے درمیان شامی حکومت کی طرف سے الیرموک ضلعے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا۔ یہ ضلع فلسطینی پناہ گزینوں پر مشتمل تھا۔ اسے دیگر علاقوں سے کاٹ کر مکمل گھیرے میں لیے جانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس علاقے میں غذا، پینے کے پانی اور طبی سامان کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ 2018 ء تک یہ علاقہ متنازعہ اور شورش زدہ رہا۔      

تفتیشی کارروائی

وفاقی جرمن عدالت انصاف کے تفتیشی جج چار اگست بروز بُدھ موافق ال ڈی کے وارنٹ گرفتاری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرتے ہوئے یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا ملزم کو قبل از مقدمہ حراست میں رکھا جانا چاہیے یا نہیں۔ یاد رہے کہ اس پر مبنیہ طور پر قتل کے سات کیسز میں ملوث ہونے کے علاوہ تین کیسز میں خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے جیسے الزامات  عائد کیے گئے ہیں۔

 

ک م/ ا ا ) اے پی ای، ای اے پی(