جرمنی میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سات صوبوں میں چھاپے – DW – 04.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجرمنی

جرمنی میں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف سات صوبوں میں چھاپے

4 ستمبر 2024

جرمنی میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں کے ایک مشتبہ نیٹ ورک کے خلاف وسیع تر کریک ڈاؤن کے دوران چار ستمبر بدھ کو علی الصبح پولیس نے سات وفاقی صوبوں میں انیس مقامات پر چھاپے مارے۔

https://p.dw.com/p/4kHDD
مشرقی جرمن شہر ژینا میں مارے گئے چھاپوں میں ایک کے دوران گرفتار کیا گیا ایک ملزم پولیس کی تحویل میں
مشرقی جرمن شہر ژینا میں مارے گئے چھاپوں میں ایک کے دوران گرفتار کیا گیا ایک ملزم پولیس کی تحویل میںتصویر: Alexandra Krüger/Wichmann TV/dpa/picture alliance

مشرقی جرمن شہر ایرفُرٹ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان چھاپوں کے دوران سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام کے لیے جرمن درجنوں املاک کی تلاشی لی، وہ ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی تھیں۔

سات وفاقی ریاستوں میں چھاپے

پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران جن سات وفاقی ریاستوں میں 19 مقامات پر چھاپے مارے گئے، ان میں تھیورنگیا، باڈن ورٹمبرگ، شلیسوگ ہولشٹائن، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور سیکسنی انہالٹ نامی جرمن ریاستیں بھی شامل تھیں۔

لیبیا میں انسانوں کا مطلوب ترین اسمگلر ہلاک، حکومتی اہلکار

اس کارروئی کے بعد حکام نے بتایا کہ پولیس نے شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے باشندوں کے خلاف جاری کیے گئے گرفتاری کے پانچ وارنٹوں پر عمل درآمد مکمل کر لیا جبکہ مجموعی طور پر 18 ایسے مشتبہ افراد کے خلاف چھان بین جاری ہے، جس پر انسانوں کو جرمنی اسمگل کرنے کا شبہ ہے۔

ژینا میں مارے گئے چھاپوں میں اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے: کارروائی میں شریک پولیس کی گاڑیاں
ژینا میں مارے گئے چھاپوں میں اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی شامل تھےتصویر: Alexandra Krüger/Wichmann TV/dpa/picture alliance

ان میں ایسے مبینہ مجرم بھی شامل ہیں، جو انسانوں کو اسمگل کرنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا کام کرتے ہیں اور ایسے مشتبہ ملزمان بھی جو اس ہیومن ٹریفکنگ نیٹ ورک میں انتظامی کردار کے حامل ہیں۔

انسانوں کی اسمگلنگ کا مسئلہ پاکستان میں کتنا بڑا؟

ترجمان کے مطابق ان چھاپوں میں 340 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا اور مشرقی جرمن شہر ژینا میں تو اس کارروائی میں اسپیشل فورسز بھی شامل تھیں۔

جن مشتبہ مجرموں کے خلاف یہ کارروائی کی گئی، ان میں سے ایک کو خاص طور پر خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ تاہم پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ خطرناک ملزم اپنی گرفتاری کے وقت مسلح تھا۔

جرمنی میں اسمگل شدہ انسانوں کی ابتدائی قیام گاہ

پولیس ترجمان کے مطابق یہ مشتبہ نیٹ ورک جن انسانوں کو دیگر ممالک سے جرمنی اسمگل کرتا تھا، انہیں جرمنی پہنچانے کے بعد ابتدائی طور پر مشرقی جرمن صوبے تھیورنگیا کے شہر ژینا (Jena) میں ایک فلیٹ میں رکھا جاتا تھا۔ اسی لیے اس کارروائی کا مرکزی ہدف ژینا شہر ہی تھا۔

پولیس اہلکار ایک مشتبہ مجرم کی رہائش گاہ کے دروازے پر
مجموعی طور پر سات وفاقی ریاستوں میں انیس مقامات پر چھاپے مارے گئےتصویر: Roberto Pfeil/dpa/picture alliance

اب تک کی چھان بین کے نتائج کے مطابق اس نیٹ ورک کو انسانوں کو جرمنی اسمگل کرنے کے لیے مالی ادائیگیاں غیر روایتی طریقوں سے اور رابطے کا کام کرنے والے افراد اور ذرائع سے کی جاتی تھیں۔

انسانوں کی اسمگلنگ کا شبہ، ترک فوج کا بریگیڈیئر جنرل گرفتار

اس نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کرنے والے جرمن ماہرین اس گروہ تک کئی ایسی مال بردار گاڑیاں روکے جانے کے بعد پہنچے تھے، جن میں انسانوں کو بھر کر لایا جاتا تھا۔ یہ مال بردار گاڑیاں مغربی بلقان کے ممالک کی سرحدوں پر روکی گئی تھیں، جن سے مجرموں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے راستوں کی تصدیق بھی ہو گئی تھی۔

اس ہیومن ٹریفکنگ نیٹ ورک کے خلاف جرمن تفتیشی حکام کا الزام ہے کہ اس نے 2023ء میں اور 2024ء کے دوران اب تک مغربی بلقان کے خطے کے راستے کم از کم بھی 140 افراد کو جرمنی میں اسمگل کیا۔

م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

تیونس میں انسانوں کی اسمگلنگ بڑھتی ہوئی