افغانستان کے شیعہ اکثریتی علاقے میں حملہ، 14 افراد ہلاک – DW – 13.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیافغانستان

افغانستان کے شیعہ اکثریتی علاقے میں حملہ، 14 افراد ہلاک

13 ستمبر 2024

حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 14 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ اس واقعے میں چھ افراد زخمی بھی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/4kbkg
ایک سڑک پر خون کے دھبے
طالبان حکام نے بتایا ہے کہ افغانستان کے ایک شیعہ اکثریتی علاقے میں حملہ آوروں نے 14 افراد کو  ہلاک کر دیا ہےتصویر: Rahman Gul/AP/picture alliance

طالبان حکام نے بتایا ہے کہ افغانستان کے ایک شیعہ اکثریتی علاقے میں حملہ آوروں نے 14 افراد کو  ہلاک کر دیا ہے۔ جمعرات کو پیش آنے والے اس واقعے میں چھ افراد زخمی بھی ہوئے۔

طالبان نے اس حملے کی تصدیق آج ایک بیان میں کی، جس کے جاری کیے جانے سے قبل ہی دہشت گرد تنظیم داعش اس کی ذمہ داری قبول کر چکی تھی۔ داعش کے مطابق اس حملے میں ایک مشین گن کا استعمال کیا گیا اور اس میں 14 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں شیعہ ہزارہ باشندوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی ارنا نیوز ایجنسی نے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں ان افراد کو نشانہ بنایا گیا جو عراق سے لوٹنے والے زائرین کا استقبال کر رہے تھے۔

ناصر کنعانی نے فوری کارروائی اور اس حملے کے ذمہ دار افراد کو سزا دیے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام لوگوں کے مال و جان کی حفاظت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہم مجرموں کو تلاش کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔"

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فرام ایکس پر پوسٹ میں اس حملے کی تحقیقات اور ذمہ دار افراد کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ 

م ا / ع ب (اے پی)