اسرائیل کے غزہ پر مزید حملوں میں کم ازکم چودہ فلسطینی ہلاک – DW – 20.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کے غزہ پر مزید حملوں میں کم ازکم چودہ فلسطینی ہلاک

20 ستمبر 2024

اسرائیلی فوج کی رفح میں مزید پیش قدمی جبکہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔ لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکیز دھماکوں کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج بروز جمعہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kueG
 وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے
وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئےتصویر: Omar Ashtawy/APAimages/IMAGO

غزہ پٹی کے شمالی اور وسطی علاقوں پر اسرائیلی فوج کے ٹینکوں اور جنگی طیاروں کے حملوں میں کم از کم مزید چودہ فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے مصر کی سرحد کے قریب شمال مغربی شہر رفح میں مزید پیش قدمی بھی کی ہے۔  اسی دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان جاری  لڑائی کے تناظر میں حماس کی اتحادی لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ  کا اسرائیل کے ساتھ  متوازی تنازعہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ اس ساحلی پٹی کے وسطی علاقے میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ غزہ شہر میں ایک مکان پر فضائی حملے میں چھ افراد مارے گئے۔

ںصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد رہائشی ملبہ ہٹا رہے ہیں
ںصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے کے بعد رہائشی ملبہ ہٹا رہے ہیںتصویر: Omar Ashtawy/APAimages/IMAGO

وزارت صحت کے حکام کے مطابق شمالی قصبے بیت حنون میں ایک کار پر اسرائیلی حملے میں متعدد فلسطینی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کتنے جنگجو اور کتنے عام شہری تھے۔ رفح کے رہائشیوں نے بتایا کہ شہر کے مشرقی علاقوں میں شدید دھماکوں اور آگ لگنے کی اطلاعات ہیں، جہاں مقامی رہائشیوں اور حماس سے منسلک میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے کئی مکانات کو دھماکے سے اڑا دیا۔ حماس کے مسلح ونگ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ہمارے جنگجو تنور کے علاقے میں پیش قدمی کرنے والی اسرائیلی فوج کے خلاف سخت لڑائی میں مصروف ہیں۔‘‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح میں کارروائی کرنے والے اس کے فوجیوں نے گزشتہ ہفتوں میں سینکڑوں فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کے کئی ذخیرے اور فوجی ڈھانچے بھی تباہ کر دیے۔

بے گھر فلسطینیوں کو سمندری لہروں سے خطرہ

دریں اثنا غزہ پر اسرائیلی حملوں سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ساحل سمندر پر قائم ان کا عارضی پناہ گزین کیمپ اونچی سمندری لہروں کی زد میں آ جائے گا۔ جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں ساحل پر خیمہ زن ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو سمندری  لہروں کت باعث طغیانی کا خطرہ لاحق ہے۔ غزہ شہر سے بے گھر ہونے والے 47 سالہ الیکٹریکل انجینئر شعبان نے کہا،  ''بس، بہت ہو گیا۔ ہمیں قابضین (اسرائیل) نے سمندر کی طرف دھکیل دیا تھا، ہمیں یقین تھا کہ یہ جگہ محفوظ ہے لیکن پچھلے ہفتے سمندر میں طغیانی آئی اور کچھ خیمے بہہ گئے اور ایسا دوبارہ بھی ہو سکتا ہے، ہم کہاں جائیں گے؟‘‘

غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد ساحل سمندر کے نزدیک خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہے
غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد ساحل سمندر کے نزدیک خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہےتصویر: bdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

کئی دہائیوں پرانے اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں یہ تازہ جنگ گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر اس دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 250 کے قریب یرغمال بنا لیے گئے تھے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک 41,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ پٹی کی 2.3 ملین کی تقریباً پوری آبادی  بے گھر ہو چکی ہے، جسے خوراک، صحت اور تعلیم کے حصول جیسی بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کا حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین کشیدگی میں فوری کمی کا مطالبہ

لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں نے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین جاری کشیدگی فوری طور پر کم کرنے پر زور دیا ہے۔ یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب اسرائیل نے تقریباﹰ ایک سال سے جاری اس تنازعے میں حزب اللہ کے خلاف سب سے شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ اس نے حزب اللہ کے سینکڑوں راکٹ لانچروں کو نشانہ بنایا، جہاں سے اسرائیل کی طرف راکٹ  فائر کیے گئے تھے۔

لبنان کے سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ اکتوبر سے مووجدہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے یہ سب سے بڑا اسرائیلی حملہ تھا۔ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جاری  تنازعے نے اس ہفتے اس وقت نمایاں طور پر شدت اختیار کر لی، جب حزب اللہ کو ایک غیر معمولی حملے کا سامنا کرنا پڑا،  جس میں اس کے اراکین کے زیر استعمال پیجرز اور واکی ٹاکیز  دھماکوں سے پھٹ گئے۔ ان دھماکوں میں 37 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے تقریباﹰ ایک سال سے جاری اس تنازعے میں حزب اللہ کے خلاف سب سے شدید فضائی حملے کیے ہیں
اسرائیل نے تقریباﹰ ایک سال سے جاری اس تنازعے میں حزب اللہ کے خلاف سب سے شدید فضائی حملے کیے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (یو این آئی ایف آئی ایل) نے آج جمعے کی صبح کہا کہ پچھلے بارہ گھنٹوں میں لبنانی اسرائیلی سرحد کے آر پار اور اس کے عمل داری والےعلاقے میں ''کشیدگی کی شدت میں اضافہ‘‘ دیکھا گیا۔ یو این آئی ایف آئی ایل کی ترجمان آندریا ٹینینٹی نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد کو متعین کرنے والی سرحدی لکیر کا حوالہ دیتے ہوئے روئٹرز کو بتایا، ''ہمیں بلیو لائن کے پار بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے اور ہم تمام فریقوں سے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘

لبنان کے سکیورٹی ذرائع اور حزب اللہ کے المنار ٹیلی وژن کے مطابق جمعے کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں جنوبی لبنان میں کم از کم تین دیہات کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

'تمام سرخ لکیریں عبور‘

قبل ازیں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ  منگل اور بدھ کو ہونے والے ڈیوائس دھماکے''تمام سرخ لکیروں کو عبور کر گئے۔‘‘ انہوں نے ان دھماکوں کا الزام لگاتے ہوئے اسرائیل کو سزا دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکیز کے پھٹنے پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، جن کے بارے میں اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ کارروائی اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی تھی۔

حسن نصر اللہ کا جمعرات کو اپنے خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ لبنانی محاذ ''غزہ پر جارحیت کو روکنے سے پہلے‘‘ نہیں رکے گا
حسن نصر اللہ کا جمعرات کو اپنے خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ لبنانی محاذ ''غزہ پر جارحیت کو روکنے سے پہلے‘‘ نہیں رکے گاتصویر: Hassan Ammar/AP/picture alliance

لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکیز کے پھٹنے کے بعد کی صورتحال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کا ایک اجلاس آج جمعے کو ہو رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے جمعرات کو دیر گئے کہا تھا کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔ اسرائیل کا کہنا ہےکہ اس کا مقصد شمالی اسرائیل میں حزب اللہ کے حملوں کے خطرے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کی ان کے گھروں کو محفوظ واپسی کو یقینی بنانا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے شمالی اسرائیل پر حملوں کا مقصد غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے۔ حسن نصر اللہ کا جمعرات کو اپنے خطاب میں یہ بھی کہنا تھا کہ لبنانی محاذ ''غزہ پر جارحیت کو روکنے سے پہلے‘‘ نہیں رکے گا۔

ش ر⁄ ا ب ا، م م ( روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

حزب اللہ کے پیجرز اچانک کیسے پھٹ پڑے؟