آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟ – DW – 24.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟

24 ستمبر 2024

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک 30 ستمبر سے پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس کے نئے سربراہ کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ لیفٹنینٹ جنرل عاصم ملک کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟

https://p.dw.com/p/4l0DC
یہ دیکھنا ہو گا کہ جنرل ملک آنے والے سالوں میں پاکستان کو درپیش پیچیدہ داخلی اور بیرونی سلامتی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے کیسے نمٹتے ہیں،
یہ دیکھنا ہو گا کہ جنرل ملک آنے والے سالوں میں پاکستان کو درپیش پیچیدہ داخلی اور بیرونی سلامتی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے کیسے نمٹتے ہیں،تصویر: picture-alliance/dpa/B. Arbab

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو ایسے وقت آئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، جب افغانستان کی سرحد سے متصل دو پاکستانی صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اسلام آباد میں مقیم سکیورٹی تجزیہ کار سید محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ جنرل ملک آنے والے سالوں میں کس طرح ان پیچیدہ داخلی اور بیرونی سلامتی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹتے ہیں، جن کا سامنا پاکستان کو کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ ایک طرف جہاں وہ امریکہ کے ساتھ مالی خیر سگالی کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں اقتصادی صورتحال کے پیش نظر چینی سرمایہ کاری پر بھی توجہ مرکوز ہے۔

آئی ایس آئی کو شہریوں کی نگرانی کی اجازت ’آئین کے منافی‘

پاکستانی فوج کو ’موجودہ عدالتی نظام پر اعتبار نہیں‘

خیال کیا جاتا ہے کہ 2021 میں آئی ایس آئی کے سربراہ کی تقرری پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے اعلی افسران کے درمیان تنازعہ بھی خان کی حکومت کی معزولی کی ایک وجہ تھی۔ پاکستان کی فوج، جو ججوں پر دباؤ ڈالنے یا سیاست میں دخل اندازی میں کردار ادا کرنے کی تردید کرتی ہے، نے تین دہائیوں سے زیادہ پاکستان پر حکومت کی اور ملک کے کلیدی شعبوں پر کنٹرول جاری رکھے ہوئے ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کون ہیں؟

پاکستان کی وزارت دفاع  کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو پاکستان فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کا نیا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔  اس سے قبل وہ جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایڈجوٹنٹ جنرل تعینات تھے۔

آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، عام طور پر حاضر سروس فوجی افسر ہوتا ہے ۔ یہ پاکستان میں ملکی سیاست، فوج اور خارجی امور کے سنگم کے سب سے طاقتور عہدوں میں سے ایک ہے۔

آئی ایس آئی چیف تکنیکی طور پر گوکہ وزیراعظم کو رپورٹ کرتے ہیں لیکن وہ پاکستان کے آرمی چیف کے زیر کنٹرول رہتے ہیں۔

عاصم ملک اس سے پہلے بلوچستان میں انفنٹری ڈویژن اور وزیرستان میں انفنٹری بریگیڈ کو کمانڈ کر چکے ہیں جب کہ وہ اپنے کورس میں اعزازی شمشیر بھی حاصل کر چکے ہیں۔  اِس کے علاوہ چیف انسٹرکٹر این ڈی یو اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں۔

آئی ایس آئی چیف کی تقرری: یہی کرنا تھا تو تاخیر کیوں؟

پاکستان کی طاقت ور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی گوکہ سرکاری طور پر وزیر اعظم کو رپورٹ کرتی ہے، تاہم یہ فوج سے ہدایات لیتی ہے، جس نے برطانوی نوآبادیاتی دور سے پاکستان کی آزادی آزادی حاصل کرنے کے بعد سے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ملک پر حکمرانی کی ہے۔ آئی ایس آئی پر سیاست میں ملوث ہونے پر تنقید ہوتی رہی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل تعینات کیا گیا ہے۔ انہیں 20 نومبر 2021 میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ ندیم احمد انجم  کو ستمبر 2023 میں ریٹائر ہونا تھا لیکن ان کے عہدے میں تاحکم ثانی توسیع کی گئی تھی۔

ج ا ⁄  ص ز ( اے پی، روئٹرز)