چینی صدر شی جن پنگ 'ڈکٹیٹر' ہیں، جو بائیڈن – DW – 21.06.2023
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر شی جن پنگ 'ڈکٹیٹر' ہیں، جو بائیڈن

21 جون 2023

امریکی صدرجو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کے چینی ہم منصب کی پریشانی کا سبب یہ تھا کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ امریکہ کے اوپر اڑنے والے غبارے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ ایسی چیزیں "ڈکٹیٹروں کے لیے شرمندگی کا سبب" ہوتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4SroF
USA Washington | Rede Joe Biden nach Ende des Schuldenstreits
تصویر: Jim Watson/AFP/Getty Images

امریکی صدر کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب صرف دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے بیجنگ میں تھے، جہاں انہوں نے چین کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ہی چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی تھی۔

بائیڈن نے شی جن پنگ کے بارے میں کیا کہا؟

کیلفورنیا میں منگل کے روز فنڈ اکٹھا کرنے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ شی جن پنگ کو اس وقت کافی سبکی ہوئی جب فروری میں امریکہ کے اوپر پرواز کرنے والے چینی غبارے کو مار گرایا گیا۔

بائیڈن نے کہا، "شی جن پنگ اس وقت انتہائی پریشان ہو گئے جب میں نے غباروں کو مار گرایا، جن میں دو کاروں کے برابر جاسوسی کے آلات رکھے ہوئے تھے۔ اور انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ یہ غبارے وہاں ہے۔"

بائیڈن نے مزید کہا، "اس طرح کی چیزیں ڈکٹیٹروں کے لیے بڑی شرمندگی کی بات ہے۔ جب وہ نہیں جانتے کہ کیا ہوا ہے۔ انہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اسے بالآخر تباہ کر دیا گیا۔"

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کی چین کے اعلی سفارت کار سے ملاقات

مبینہ جاسوس غبارے کا واقعہ اور آبنائے تائیوان میں بڑھتی ہوئی امریکی سرگرمیوں نے امریکہ اور چین کے تعلقات کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بائیڈن نے مزید کہا چین کو اس وقت "حقیقی معاشی مشکلات" کا سامنا ہے۔

شی جن پنگ اور بلنکن کسی بھی طرح کے تصادم کو ٹالنے کے لیے اعلیٰ سطحوں پر بات چیت برقرار رکھنے پر بھی رضامند تھے
شی جن پنگ اور بلنکن کسی بھی طرح کے تصادم کو ٹالنے کے لیے اعلیٰ سطحوں پر بات چیت برقرار رکھنے پر بھی رضامند تھےتصویر: Li Xueren/Xinhua/IMAGO

بیجنگ میں بلنکن کی کوششیں

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بیجنگ کے دور وزہ دورے پر تھے جو کسی اعلیٰ ترین امریکی عہدیدار کا پچھلے پانچ سالوں میں پہلا دورہ تھا۔

صدر شی جن پنگ اور دیگر اعلیٰ سفارت کاروں کے ساتھ اپنی ملاقات میں بلنکن نے تائیوان، یوکرین میں روس کی جنگ، سیمی کنڈکٹر چپ صنعت میں امریکہ اور چین کی رقابت جیسے متعدد متنازع امور پر تبادلہ خیال کیا۔

چینی غبارے کے حوالے سے امریکہ اور نیٹو کی بیجنگ پر نکتہ چینی

دورے کے اختتام پر بلنکن اور شی جن پنگ کسی بھی طرح کے تصادم کو ٹالنے کے لیے اعلیٰ سطحوں پر بات چیت برقرار رکھنے پر بھی رضامند ہوئے۔ بلنکن نے کہا تھا، "ہم دونوں اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر متفق ہیں۔"

بلنکن کا دورہ چين، بڑی سفارتی پيش رفت کا امکان محدود

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی پیر کے روز کیلفورنیا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلنکن کے بیجنگ دورے کے بعد امریکہ اور چین کے تعلقات پھر سے "صحیح راستے پر" آگئے ہیں۔ انہوں نے اپنے اعلیٰ سفارت کار کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ بلنکن نے بیجنگ میں "اپنا کام بخوبی انجام دیا" ہے۔

تائیوان پر کوئی مصالحت نہیں، چین

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے شی جن پنگ کو یقین دہانی کرائی کہ امریکہ اعلیٰ معیار کے سیمی کنڈکٹرز کی برآمدات پر مکمل پابندی لگا کر چین کو اقتصادی طورپر دبانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے بلکہ واشنگٹن صرف خود کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

 بدلے میں چین نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس کو یوکرین پر حملے میں مدد کے لیے ہتھیار نہیں بھیجے گا۔

چین کے سابق وزیر خارجہ وانگ ایی نے تاہم کہا تھا کہ تائیوان کے مسئلے پر کسی طرح کی مصالحت یا رعایت دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)