پلاسٹک کے برتنوں نے خواتین کی زندگی کیسے بدلی؟ – DW – 24.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

پلاسٹک کے برتنوں نے خواتین کی زندگی کیسے بدلی؟

24 ستمبر 2024

امریکہ میں پلاسٹک کے مہر بند برتنوں کی فروخت کی اولین کمپنی ٹپروئیر دیوالیہ ہو گئی ہے۔ تاہم ثقافتی طور پر ٹپیر ویئر پارٹیز امریکی خواتین کی مالی خودمختاری کے ضمن میں ایک انتہائی اہم ثقافتی علامت سمجھی جاتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4l1r5
پچاس کی دہائی میں ٹپر وئیر پارٹی کا ایک منظر
پچاس، ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ٹپر وئیر پارٹیاں پورے امریکہ میں ہوا کرتی تھیںتصویر: Smithsonian Archives Center, National Museum of American History/AP Photo/picture alliance

18 برس کی عمر میں شادی اور ایک بچے کے ہمراہ کیرن واٹرز نے مشی گن میں ستر کی دہائی میں پلاسٹک کے برتن فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے، ''تب میں ایک کریڈٹ کارڈ بھی حاصل کرنے کے قابل نہیں تھی۔ گو کہ میں کام کرتی تھی، مگر بینک نے مجھے کریڈٹ کارڈ دینے سے انکار کر دیا۔ ان دنوں خواتین کے لیے حالات مختلف تھے۔‘‘

کیرن واٹرز ایسی واحد خاتون نہیں۔ پچاس، ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میںہزاروں خواتین امریکہ بھر میں پلاسٹک کے برتنوں کی فروخت کے ذریعے اپنے خاندانوں کی کفالت میں مدد کر رہی تھیں۔ واضح رہے کہ 1974 سے قبل کوئی خاتون شادی سے قبل اپنے طور پر کریڈٹ کارڈ کے حصول کی درخواست کی اہل نہیں تھی۔

واٹرز نے ٹپر ویئر پارٹیز کے نام سے مشہور کاروباری ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے اپنی دوستوں اور جاننے والوں کو جمع کر کے چیزیں فروخت کرنا شروع کیں۔ انہیں برتن فروخت کرنے پر کمیشن ملتا تھا۔ انہوں نے یہ پیسے اپنے شوہر کی مدد میں صرف کیے، جو اس وقت یونیورسٹی میں پڑھتے تھے۔

ایرل ٹپر ایک فیکٹری میں برونی وائز کے ہمراہ
یہ برتن ایرل ٹپر نے متعارف کروائے تھے تصویر: picture-alliance/AP Photo/Tupperware

وہ کہتی ہیں،''وہ الیکٹریکل انجینیئرنگ پڑھ رہے تھے۔ میں نے انہیں آلات خرید کر دیے۔ انہوں نے پڑھائی کے لیے تمام چیزیں اس پیسے سے خریدیں، جو میں نے ٹپئر وئیر فروخت کر کے کمائے تھے اور ہمیں پیسے کی ضرورت تھی۔‘‘

والٹرز کے لیے دیگر خواتین کی طرحپلاسٹک کے بند ہو جانے والے برتن  (سیل بند) فروخت کرنا اہل خانہ کی مدد کا ایک طریقہ تھا۔ لیکن ٹپر پارٹی، یعنی فروخت کے ایک نئے طریقے نے، انیس سو پچاس کی دہائی میں خواتین کو اپنے کاروبار کے آغاز میں بہت مدد دی۔

اس کمپنی نے اب دیوالیہ پن کی درخواست جمع کرائی ہے، مگر اس کے باوجود تاریخ میں اس کمپنی کے کردار اور مختلف خاندانوں کی مدد کے حوالے سے اس کی خدمت کسی صورت فراموش نہیں کی جا سکتی۔

کچرے سے خواتین کی مالی مدد اور آلودگی میں کمی بھی

نیو ہیمشائر سے تعلق رکھنے والے کیمیادان ایرل ٹپر نے لچکدار پلاسٹک کے ذریعے سیل ایبل یا مہربند ڈبے بنانے کا کام شروع کیا تھا۔ ابتدا میں ان برتنوں کو کوئی زیادہ توجہ نہ ملی لیکن پھر جب خواتین ان برتنوں کی فروخت میں کو دیں تو یہ ایک ثقافتی عنصر بن گئے۔ پچاس اور ساٹھ دہائیوں میں یہ برتن 'ٹپر پارٹیز‘ کے نام سے پورے امریکہ میں بکنے لگے۔

ع ت، ا ا (سارہ ہیوکل)