روس اور چین کی مشترکہ بحری اور فضائی مشقیں – DW – 10.09.2024
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور چین کی مشترکہ بحری اور فضائی مشقیں

10 ستمبر 2024

چین نے روس کے ساتھ مشترکہ بحری اور فضائی مشقوں کا اعلان کیا ہے، جو دو بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی نشاندہی ہے۔ دونوں کی جانب سے اس اقدام کو مغربی قیادت والے نظام کے خلاف صف بندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kRrU
چینی بحری جہاز
روس اور چین نے گزشتہ برس بھی خلیج عمان میں بحری مشقیں کی تھیں تصویر: Li Yun/Xinhua/picture alliance

چین کی وزارت دفاع نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر رہا ہے۔ اس اعلان کے مطابق چین ستمبر میں "بحرالکاہل کے متعلقہ علاقوں" میں سمندری گشت کے لیے اپنی بحری اور فضائی افواج بھیجے گا۔

یہ اقدام اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک مغربی قیادت والے جمہوری نظام کے خلاف عسکری اور اقتصادی سطح پر کس تیزی سے صف بندی کر رہے ہیں۔

ان مشقوں میں کیا کیا شامل ہے؟

روس اور چین کی افواج "نارتھ جوائنٹ 2024" کی مشقوں میں شامل ہونے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں، جو روس کے ساحل سے کچھ فاصلے پر آسامن اور بحیرہ جاپان اور  بحیرہ اوخوتسک کے آس پاس ہوں گی۔

یہ ’ملٹی پولر‘ دنیا کیا ہے؟

چینی وزارت نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "اس مشق کا مقصد چینی اور روسی افواج کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کی سطح کو مزید گہرا کرنا اور سکیورٹی خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔"

وزارت دفاع نے بتایا کہ ایک گشت کے ساتھ ہی چین ماسکو کی "اوشیئن  2024" کی اسٹریٹجک مشق میں شرکت کرے گا۔ یہ ایک ایسی اسٹریٹجک کمانڈ اور اسٹاف مشق ہے، جس میں روس کی مسلح افواج کی تمام شاخیں شامل ہوں گی۔

پوٹن چین کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات کے خواہاں

دونوں ممالک اس سے کیا حاصل کر سکتے ہیں؟

روس بحرالکاہل کی ایک مضبوط طاقت بننے اور اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے چین کی مدد مانگ رہا ہے، جب کہ ماسکو بحیرہ جنوبی چین اور دیگر مقامات پر چین کے علاقائی دعوؤں کی حمایت کر رہا ہے۔

چین اور روس نے مشترکہ بحری مشقیں شروع کر دیں

اب اس میں 180 کلومیٹر چوڑی آبنائے تائیوان بھی شامل ہے، جو چین کے علاقے کو خود مختار جزیرے سے جوڑتی ہے۔

بیجنگ جزیرہ تائیوان کو اپنی سرزمین کا ہی ایک حصہ سمجھتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے بزور طاقت خود میں ضم کرنے کی بات کہتا ہے۔

نیٹو کا چین پر روس کی مدد کا الزام، بیجنگ کا سخت ردعمل

ماسکو اور بیجنگ نے حالیہ برسوں میں فوجی اور اقتصادی تعاون میں اضافہ کیا ہے اور دونوں دنیا پر "مغربی تسلط" کی مخالفت کر رہے ہیں۔ خاص طور پر دونوں ملک عالمی امور پر امریکی تسلط کے مخالف ہیں۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد دونوں ممالک نے "لا محدود " شراکت داری کا اعلان کیا۔

یوکرینی جنگ میں روس کی حمایت سے چینی جرمن روابط متاثر، جرمن وزیر کی تنبیہ

نیٹو کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ چین یوکرین پر روسی حملے کا "فیصلہ کن معاون" بن گیا ہے۔ اس پر بیجنگ نے امریکی زیر قیادت فوجی بلاک پر "تصادم کو ہوا دینے" کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

جرمنی میں جاسوسی کے واقعات؟ الزام روس اور چین پر