افغان قیدیوں کی رہائی کے لیے امریکا پر دباؤ برقرار رکھا جائے گا، کرزئی – DW – 03.05.2013
  1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان قیدیوں کی رہائی کے لیے امریکا پر دباؤ برقرار رکھا جائے گا، کرزئی

3 مئی 2013

افغان صدر کرزئی نے کہا ہے کہ گوانتانامو میں قید افغان قیدیوں کی رہائی کے لیے امریکا پر دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک کانفرنس کے دوران کہی۔

https://p.dw.com/p/18R0P
تصویر: REUTERS

اپنے ایک روزہ دورہ ڈنمارک کے دوران جمعرات کے روز ایک کانفرنس میں شریک افغان صدر حامد کرزئی نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ ایسے تمام قیدیوں کو جلد از جلد وطن واپس بھیجا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’یہ ایک ایسا معاملہ ہے، جس پر ہم امريکا اور اقوام متحدہ کے نظام کے ساتھ ایک طویل عرصے سے بات چیت میں مصروف ہیں۔‘

کرزئی کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حراستی مرکز گوانتانامو میں تقریبا 100 قیدیوں نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔ یہ افراد اپنی لامتناہی حراست کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

Symbolbild Guantanamo Hungerstreik USA Kuba Gefängnis
گوانتانامو میں کئی قیدیوں نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہےتصویر: Getty Images

حامد کرزئی نے کہا، ’میں اميد ہے کہ اس مسئلے کا حل جلد نکل آئے گا اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ امریکی حکومت انسانی بنیادوں پر اس معاملے پر غور کرے گی۔‘

حامد کرزئی نے اپنے اس دورہ ڈنمارک کے دوران کوپن ہیگن حکومت کے ساتھ ایک اسٹریٹیجک معاہدے پر دستخط بھی کیے، جس کے تحت طویل عرصے تک ڈنمارک افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں تقریبا 700 ڈینش فوجی تعینات ہیں، جب کے اگلے برس ان کا انخلاء مکمل ہو جائے گا۔

ڈنمارک کی وزیراعظم ہیلے ٹھورنگ شمڈٹ نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ’جس معاہدے پر آج دستخط کیے گئے ہیں، اس سے ڈنمارک کے افغانستان کے لیے ایک طویل المدتی عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ اس سے افغان عوام کو یہ واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ ہم سن 2014ء کے بعد بھی افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ سن 2014ء کے بعد بھی ڈنمارک افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور غیر عسکری شعبے میں اس کی مدد کرتا رہے گا جب کہ اس معاہدے میں افغانستان حکومت کی جانب سے بھی عہد کیا گیا ہے کہ وہ مختلف شعبوں میں اصلاحات کرے گا۔

ڈنمارک کی وزیراعظم کا کہنا تھا، ’افغانستان ميں اچھی حکمرانی، خصوصا خواتین کے حقوق، بدعنوانی کے خاتمے، تعلیم، معاشی نمو، زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی جیسے شعبوں میں اقدامات پر توجہ دی گئی ہے۔‘

(at/as(AFP